Wednesday 25 December 2013

شہید ِپاکستان‘‘ عبدالقادر مُلّااورنجم سیٹھی

---------- Forwarded message ----------
From: "Syed Abdul Bais" <agent.of.the.change@gmail.com>
Date: Dec 18, 2013 12:44 AM
Subject: █▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ شہید ِپاکستان'' عبدالقادر مُلّااورنجم سیٹھی
To:


اتوار 15دسمبر کی شب ٹی وی چینل پر نجم سیٹھی نے بنگلہ دیش کے ''شہید ِ پاکستان'' عبدالقادر مُلّا کے بارے میں اپنے ''مخصوص'' خیالات سے قوم کو آگاہ کیا۔ نجم سیٹھی پاکستان میں اقتدارِ اعلیٰ تک رسائی رکھنے والے مراعات یافتہ سیکولر حکمراں طبقے کے نمائندہ فرد ہیں اور ان کی دین دار طبقے سے عموماً اور جماعت اسلامی سے خصوصاً بیزاری بلکہ مخاصمت ڈھکی چھپی نہیں ہے، حتیٰ کہ وہ ماضی قریب میں روشن خیالی کی دھاک بٹھانے اور ہندوستان کے سیکولر طبقے میں مقبولیت کے لیے گاندھی اور نہرو کو قائد اعظم محمد علی جناح سے بہتر اور برتر بتا چکے ہیں،جس کی گرفت کا فریضہ لاہور کے ممتازصحافی منیر احمد منیر نے ایک کتاب کی صورت میں ادا کیا۔ نجم سیٹھی کو وزارتِ خارجہ کا یہ مؤقف پسند ہے کہ عبدالقادر مُلّا کو پھانسی دینا بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے، مگر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا عبدالقادر مُلّا کی پھانسی پر اظہارِ افسوس اور دلی دکھ کا اظہار کرنا ناپسند ہے اور اسے وہ چوہدری نثار کی اپنے حلقہ انتخاب کے مذہبی طبقے کے ووٹرز کو مٹھی میں رکھنے اور ان کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی کوشش سمجھتے ہیں۔ انہیں چوہدری نثار سے زیادہ وزیراعلیٰ شہبازشریف پسند ہیں جو کبڈی کے تعلق سے بھارت سے مراسم بنانے دورۂ بھارت پر تھے اور انہیں یقین ہے کہ وہ عبدالقادر مُلّا کی پھانسی پر اس طرح ردعمل کا اظہار کرکے نجم سیٹھی جیسے پاکستانی مسلمانوں کی دل آزاری نہیں کریں گے۔
نجم سیٹھی کو پاکستان میں پاور پالیٹکس کی دونوں بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کی قیادت کے علاوہ فوجی قیادت بھی پسند کرتی ہے اور اس پسندیدگی کا اظہار عام انتخابات سے قبل ان کے نگراں وزیراعلیٰ بننے کے وقت ہوچکا ہے۔ اگر پاکستان دولخت نہ ہوا ہوتا اور عوامی لیگ کا شمار بھی پاکستان کی بڑی جماعت میں ہوتا تو نجم سیٹھی عوامی لیگ، نواز لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے لیے یکساں طور پر پسندیدہ ہوتے۔ ویسے تو وہ یقینی طور پر بھارت کی حکمراں جماعت کانگریس اور امریکا و برطانیہ کے حکمراں طبقے میں بھی پسند کیے جاتے ہیں، لہٰذا پاکستان میں پیپلز پارٹی اور نوازلیگ کے لیے ان کے پسندیدہ ہونے کی بات ثانوی ہے، مگر اس کے باوجود لازمی ہے۔ 
نجم سیٹھی نے اپنی 15دسمبر کی گفتگو میں سانحہ سقوطِ ڈھاکا پر حمودالرحمن کمیشن رپورٹ کا سرسری تذکرہ بھی کیا، مگر یہ نہیں بتایا کہ یہ رپورٹ ان کے پسندیدہ لیڈر ذوالفقار علی بھٹو نے کیوں شائع نہیں کی تھی اور اس رپورٹ میں کس کس کو سقوطِ ڈھاکا کا ذمہ دار ٹھیرایا گیا تھا۔ بلاشبہ 1970ئکے انتخابات میں عوامی لیگ کے چھ نکات کی بنیاد پر اُٹھان ایک طوفانِ بلاخیز تھی۔ سمندری طوفان تو مشرقی پاکستان کا نام و نشان نہیں مٹا سکے تھے مگر عوامی لیگ کے سیاسی طوفان سے صاف نظرآرہا تھا کہ مشرقی پاکستان کا نام مٹ جائے گا۔ جماعت اسلامی واحد جماعت تھی جس نے عوامی لیگ کے طوفان کے سامنے بند باندھنے کی کوشش کی اور بکھرے ہوئے مسلم لیگیوں یا مولوی فرید احمد شہید کی نظامِ اسلام پارٹی کے لوگوں سے مل کر بیلٹ اور بلٹ دونوں کی مشترکہ طاقت سے پاکستان توڑنے کی کوششوںکی مزاحمت کی۔ یہاں مغربی پاکستان میں 1970ء کے انتخابات کے دوران ہر قیمت پر حصولِ اقتدار کے لیے پیپلز پارٹی کے تیور بھی صاف بتا رہے تھے کہ اس کی غیر معمولی کامیابی پاکستان کے حق میں نیک فال نہیں ہوگی۔ جماعت اسلامی نے یہاں بھی پیپلز پارٹی کی سب سے بڑی حریف جماعت کا کردار ادا کیا۔ اگرچہ خان عبدالقیوم خان اور میاں ممتاز محمد خان دولتانہ کی مسلم لیگیں بھی اپنے اپنے طور پر حریف تھیں اور نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام نے صوبہ سرحد اور بلوچستان میں پیپلز پارٹی کو حریف کی حیثیت سے ہزیمت اور شکست سے دوچار کیا، مگر چونکہ اصل فیصلہ پنجاب اور سندھ کے میدانوں میں ہونا تھا، لہٰذا یہاں جماعت اسلامی کا حریفانہ کردار سب سے اہم تھا۔ تاہم 1970ء کے انتخابی نتائج کو تسلیم کرکے جماعت اسلامی کی قیادت کے علاوہ اصغر خان، خان عبدالولی خان اور مفتی محمود نے اس بات کی کھلی حمایت کی کہ عوامی لیگ کو فوراً اقتدار سپرد کیا جائے، مگر یہ صرف پیپلزپارٹی اور اس کے قائد بھٹو تھے جنہوں نے ڈھاکا میں قومی اسمبلی کا افتتاحی اجلاس نہ ہونے دیا، عوامی لیگ کو اقتدار سپرد کرنے کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کی اور مشرقی پاکستان میں فوجی آپریشن کا خیرمقدم کرکے وہاں موجود محب وطن افراد کو دشواریوں میں ڈال دیا۔ 
فوجی آپریشن نہ ہوتا تو عوامی لیگ کے مسلح جتھے ''مکتی باہنی'' کی شکل اختیار نہ کرتے اور کلکتہ فرار ہوجانے والی عوامی لیگی قیادت وہاں بنگلہ دیش کی جلا وطن حکومت قائم کرکے بھارت کو فوج کشی کی دعوت نہ دیتی۔ حمود الرحمن کمیشن رپورٹ میں پاکستان دولخت ہونے کے ان تمام بنیادی اسباب کا ذکر موجود ہے، مگر بشمول نجم سیٹھی موجودہ پاکستان میں مراعات یافتہ سیکولر حکمراں طبقے کے کسی فرد کو ان بنیادی اسباب اور تاریخی حقائق کا سامنا کرنے کی جرأت نہیں ہے۔ آج کے پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ مراعات یافتہ سیکولر حکمراں طبقہ… نجم سیٹھی جس کے نمائندہ فرد ہیں… ایسا پاکستان چاہتا ہے جو بنگلہ دیش، بھارت اور امریکا سے کہے کہ ''ہمارا نظریہ یہ ہے کہ ہمارا کوئی نظریہ نہیں ہے''…اور …''ہماری خارجہ پالیسی یہ ہے کہ ہماری کوئی خارجہ پالیسی نہیں ہے ''۔ لہٰذا عبدالقادر مُلّا اور ان کے ہزاروں لاکھوں رفقاء نے اپنے ملک پاکستان کو بھارت کی فوج کشی اور عوامی لیگ کی مسلح بغاوت کے سبب ٹوٹنے سے بچانے کے لیے حب الوطنی کے تقاضے پورے کرکے ایسے ''جرم'' کا ارتکاب کیا تھا جس کی سزا پھانسی ہے۔ 
عبدالقادر مُلّا کو بنگلہ دیش کے قیام کی مخالفت اور پاکستان کو متحد رکھنے کی مزاحمت کا ''جرم'' تو تسلیم ہوگا کہ وہ اظہر من الشمس ہے، مگر جماعت اسلامی کا بدترین مخالف اور بغض و عناد میں سرتاپا غرق دشمن بھی یہ تسلیم نہیں کرے گا کہ جماعت اسلامی کے کارکن یا لیڈر بنگلہ دیشی عورتوں کی آبرو ریزی کے جرم میں ملوث یا شریک رہے ہوں گے، جبکہ نجم سیٹھی نے تبصرے میں ایک سطر کا یہ جملہ ادا کرنے کی زحمت نہیں کی کہ قتل اور آبروریزی کے الزامات پر جماعت اسلامی کے کسی شخص کو سزا دینا انصاف کی تاریخ کا سب سے بڑا مذاق ہے۔ 
اب ڈکشنری میں حب الوطنی کا نیا مطلب درج ہونا چاہیے۔ اندرا گاندھی اور بھارت کی فوج، شیخ مجیب الرحمن اور ان کی مکتی باہنی، ذوالفقار علی بھٹو اور ان کے ممدوح یحییٰ خان پاکستان کے سب سے بڑے وفادار اور خیرخواہ تھے۔ جسٹس حمود الرحمن کو بھی قبر سے نکال کر عبدالقادر مُلّا کی طرح پھانسی دی جائے کہ انہوں نے عبدالقادر مُلّا جیسے ''غداروں'' کے ''جرم'' کو نظرانداز کردیا تھا۔
 جب اندرا گاندھی نے اپنی افواج کو پاکستان پر حملے کا حکم دیتے ہوئے نشری تقریر میں یہ کہا تھا کہ ''آگے بڑھو اور نظریہ پاکستان کو خلیج بنگال میں ڈبو کر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سمات کردو''… تو کاش نجم سیٹھی پاکستان کے مراعات یافتہ افراد کی ''باہنی'' کے ساتھ فوراً ڈھاکا پہنچتے اور عبدالقادر مُلّا کو پاکستانی فوج کے ساتھ خلیج بنگال میں ڈبو دیتے، ایسا ہوجاتا تو آج اس قدر ہنگامہ اور شور نہ ہوتا۔ وہ ہنگامہ جو پاکستان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ وغیرہ میں ہونے پر نجم سیٹھی کو تشویش لاحق ہے۔


Reality About Najam Sethi


Najam Sethi caught drinking (EXPOSED) | Tune.pk





Najam Sethi and Hamid Mir both are such a bootlicker that we don't take any of them compliments seriously.They are just wastage of this world and nothing else.Lets put both of them in dustbin.

Stay away from Najam Sethi and Hamid Mir both are Boot Licker. They are real culprit and freak of humanity.Insha Allah Allah will make them and other his companion example like "FEROON" for others.


"IBRAT KA NISHAN DUNYA MAY BHI OR AKHIRAT MAY BHI"

 

SYED ABDUL BAIS

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
 
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.

No comments:

Post a Comment