Saturday, 16 November 2013

میری راتوں کے لئے ہجر کا بستر ہی سہی

---------- Forwarded message ----------
From: "Zaheer Bawany" <zaheerbawany@gmail.com>
Date: Nov 16, 2013 7:08 PM
Subject: [Yaadein_Meri] Fwd: Fw: میری راتوں کے لئے ہجر کا بستر ہی سہی
To: <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>

 



---------- Forwarded message ----------
From: Zaheer Bawany <bawanyzaheer@yahoo.com>
Date: 2013/11/16
Subject: Fw: میری راتوں کے لئے ہجر کا بستر ہی سہی
To: "zaheerbawany@gmail.com" <zaheerbawany@gmail.com>




On Saturday, November 16, 2013 10:58 AM, javed jamil <doctorforu123@yahoo.com> wrote:
 
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل

جب مقدر میں یہی ہے تو مقدر ہی سہی 
زیست تنہائی کا خاموش سمندر ہی سہی

ہر کوئی لذت_ آغوش سے بہرہ ور ہے
میری راتوں کے لئے ہجر کا بستر ہی سہی

انکی خوشبو سے معطر ہے کسی اور کا گھر
میرا گھر یادوں کی خوشبو سے معطر ہی سہی

 مل کے ہو سکتے ہیں امکاں نئے پیدا ورنہ 
قلب جذبات کے افلاس کا خوگر ہی سہی 

شاہ کے آگے مرا فرض تھا حق بات کہوں
میری بیباک خطابت سے وہ ششدر ہی سہی

عبد اسکا نہ بنوں جس نے بنائی دنیا ؟
واسطے میرے شب و روز مسخر ہی سہی

آئیں وہ لوٹ کے جاوید کسی بھی صورت
عجز میں تر نہ سہی کبر کے پیکر ہی سہی



__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (1)
Recent Activity:
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment