2013/9/3 aapka Mukhlis <aapka10@yahoo.com>
دورِ حاضر اور حجابثمینہ سعیدحجاب جو مسلم معاشرے کی تہذیب کا عکاس ہی نہیں مسلم عورت کی وجہ امتیاز بھیہے۔اسلام ایک روایتی مذہب نہیں ایک مکمل دین کی شکل اور جامع نظام زندگی ہے جوعقیدے ،عبادات ،انفرادی اخلاق ،اجتماعی نظام زندگی ہے۔قانون ،عدالت،پارلیمنٹ،منبرومحرابدعوت وتبلیغ اور ان کے زیر اثر وجود میں نے والی عالم گیر روایات سے بھی عبارت ہے۔اگر ہم اپنے معاشرے کے ساتھ ساتھ پوری امت مسلمہ کا بغور جائزہ لیں نو نظرآتاہے کہپاکستان میں مسلم معاشرہ اپنی اصل پہچان کھوتا جارہا ہے اور بنیادی اسلامی معاشرہ کیبجائے ہم مخلوط معاشرے کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔اس مخلوط معاشرہ میں اسلاماور جاہلیت میں کشمکش نظرتی ہے۔ہماری تہذیبی روایات کی روشن قندیلیں بھجتی نظر آتی ہیںاور ان کی جگہ مغربی تہذیب وثقافت کی یلغا ر کے ساتھ ساتھ ہندوانہ تہذیب کے اثرات نمایاںہورہے ہیں۔لیکن اسی صورت حال سے اہل دل اور درد دل رکھنے والے لوگ نہ صرفپریشان ہیں بلکہ فکر وآگہی کے سمندر میں غوطہ زن ہونے کے ساتھ وہ اسی تہذیبی یلغار کوروکنے کیلئے عملی پیش رفت بھی کرتے نظر آئے ہیں کیونکہ نائن الیون کے واقعہ کے بعدجب مسلمانوں اور اسلام کی علامات کونشانہ تضحیک بنایاجارہاتھا۔تو اس وقت میڈیا نے بڑامعتصبانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے خاص طور پر حجاب کو نشانہ بنایا اور مسلم عورت کےاس شعار کو بد نام کرنے کی کوشش کی اور فرانس جیسے ملک میں جسے آزادی فنون اورآزادی اظہار رائے کا چیمئین سمجھا جاتا تھا۔وہاں پر سب سے زیادہ معتصبانہ رویہ اختیارکیاگیاجس سے مسلمان غمزدہ ہی نہیں ہوئے بلکہ انھوں نے اس رویے کے خلاف خود کو منظمکرنے کا بندوبست کیا۔فرانس میں حجاب کے خلاف قانون سازی کی گئی ۔محترمہ مروہ اثربینی جرمنی میں حجاب کے جرم میں شہید کی گئی اور فرانس میں اس پابندی کے خلافہزاروں لوگوں نے احتجاج کیا۔یورپی ممالک کے اندر ایک ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی ۔توعالمیاسلامی تحریکوں کے رہنما علامہ یوسف القرضاوی کی سربراہی میں منعقد ہونے والیکانفرنس میں یہ طے کیاگیا کہ فرانس میں حجاب کی پابندی قانون کے خلاف آئندہ 4ستمبر کوپوری دنیا میں عالمی یوم حجاب کے طور پر منایاجائے گا۔چونکہ یہ قانون ستمبر 2003ء میںپاس کیاگیا تھا۔4ستمبر کا دن پوری دنیا میں یوم حجاب کے طور پر منایا جاتا ہے یہ دن اسلامی تہذیب وثقافت کو اجاگرکرنے کا دن ہے ۔یہ دن خواتین اسلام کیلئے نہیں بلکہ پوری دنیا کی خواتین کیلئےپیغام امن وآتشی کی نوید سناتاہے کیونکہ یہ حجاب اب مسلمان عورت کی آزادی کی علامت بنکر ابھرا ہے ۔ یہ ہمارا فخر، ہمارا وقار، ہمارا افتخاراورہماری زینت بن گیاہے اور سب سےبڑی بات کہ اس کا حکم اس آسمانی کتاب میں موجود ہے جسے قرآن کہتے ہیں اور اس حکمکو اختیار کر کے ایک مسلم عورت خود کو محفوظ سمجھتی ہے اور یہ پاکیزہ معاشرے کیعلامت کے ساتھ ساتھ اسلامی تہذیب، ثقافت روایات کا علمبردار بھی ہے۔آج آزادی نسواں کی تحریک نے نہ صرف خاندانی نظام کو تباہ وبربا دکردیاہے۔بلکہ اسے مادہپرستی اور اخلاق وکردار کے زوال کی طرف دھکیل دیاہے۔ عورت جسکو چھپا کر رکھنے کاحکم دیاگیاہے اسے دفتروں اور بازاروں کی زینت بنادیاگیاہے۔ٹی وی چینل سے لے کر میڈیاکا کوئی پروگرام، ٹاک شو، اشتہار، عورت کے بغیر ادھوراہے ۔عورت کو خریدو فروخت کاذریعہ بنانے والی تہذیب میڈیا کے ذریعے باحیا خواتین کو بھی ایسے ایسے طریقے سکھارہےہیں کہ وہ مادہ پرستی اور فیشن پرستی کی اس دوڑ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کیکوشش مصروف ہیں۔اخلاق سوز مناظر، حیاء سوز پروگرامات، ایسے ایسے ڈائیلاگ کےالحفیظ اورالایمان تہذیبی یلغار اور مادہ پرستی کی اس دوڑ میں مسلم معاشرے سے اس کیپہچان کو چھین لیاہے۔عورت جس کو مصلحتوں کی بناء پر اسلام نے حجابِ شرعی میںرکھاہے ا س میں ایک بڑی مصلحت یہ بھی ہے کہ کم ازکم وہ سینہ نور ایمانی سے روشنرہے جس کی گود میں مسلمان بچہ پروان چڑھنا ہے ۔کم ازکم اس گھر میں وہ خالص اسلامیفضا رہے جس میں مسلمان نسل نے اپنی ابتدائی منزلیں طے کرنی ہے اور حیا کا پرچاراسلامی معاشرے اورتہذیب کی بنیادوں میں شامل ہے۔2013ء کے 4ستمبر یعنی حجاب کے دن کو مناتے ہوئے ہمیں اخوان المسلمون ،شام،بنگلہ دیش ،پاکستاناور پوری دنیا کی ان تمام باحجاب خواتین کو یاد رکھنا چاہیے جنہوں نے اپنے حجابکیلئے اور اسلام کے اس شعار کے لئے کار ہائے نمایاں سرانجام دیے۔اس وقت اخوانالمسلمون کی مجاہد بہنیں جو کہ استقامت کی تصویر بنی اپنے بھائیوں ،اپنے بیٹوں،اپنے بچوںاوراپنے باپوں کے ساتھ اڑھائی مہینے سے جمہوریت کیلئے سڑکوں پر احتجاج کرتی ،اپنےخون کو بہاتی ،اپنے بھائیوں اور بیٹوںکو قربان کرتی اوران کی شہادتوں پر سجدہ شکر کرتینظر آرہی ہے ۔حجاب کے اسی اسلامی شعار کو انہوں نے اپنے چہروں پر سجایاہواہے ۔یہ سب اسی تہذیب اور اسی مسلم معاشرے کے قیام کی عملی جدوجہد ہے جس کا حکم اﷲ ربالعالمین نے ہم مسلم خواتین کو دیاہے ۔ آج ہم ان کی اس استقامت کو سلام پیش کرتے ہیں اور۴ ستمبر کے دن کو میدان رابعہ کی ان بہنوں کے نام کرتے ہیں جنہوں نے جمہوریت کیآبیاری کیلئے اپنا خون بہایااور بیش قیمت قربانی دی۔رابعہ کا لفظ یعنی چار اور یہ 4ستمبر یومحجاب ہے ۔یہ اس انقلاب کی نوید ہے جو مسلم دنیا اور امت مسلمہ کے اتحاد کا پیش خیمہثابت ہو گا۔اور یہ دنیا اﷲ کے نور سے جگمگائے گی کیونکہ اﷲ کے نور کو پھیلنا ہے اورکفر اس دنیا سے تلملاتا ہوارخصت ہو جائے گا۔حیاء کی تہذیب ہماری پہچان ہے اسے عام کرناہوگا ،معاشرے کی ہیت کو اسلامی قوانین اورقانون الہی کے مطابق ڈالنا ہو گا۔اور نبی اکرم ﷺ نے جو حقوق مسلم معاشر ے میں رہنےوالی عورت کو ہی نہیں بلکہ دنیا کی ہرعورت کو دئیے ہیں اسکی آگاہی پوری دنیا کیعورتوں کو دینی ہو گی۔ عورت کو اﷲ تعالٰی نے فطری طور پر شرم وحیاء کا پیکر بنایاہے ۔اسے حجاب کے بیش قیمت تحفے سے نوازاہے ۔بے حجابی کے جو منفی اثرات معاشرے کیجڑوں کو کھوکھلا کررہے ہیں اور ہماری نسل کو تباہی اور بربادی کی طرف دھکیل رہے ہیںاس سے محفوظ رکھنے کا بندوبست کرنا ہوگا۔کیونکہ رب کائنات نے قرآن کا جونظام پیش کیاہےاور اﷲ کے نبیﷺ نے مدینہ کی اسلامی ریاست میں اس نظام کو نافذ کرکے دکھایا،ہمیں اسی نظام کی ضرورت ہے ۔اسی سیاست کی ، اسی نظام حکمرانی کی ضرورت ہے ۔اور آج امت مسلمہ کے تمام مسائل کا حل قرآن کے عملی نظام میں محفوظ ہے ۔
بقول علامہ اقبال:۔
اک زندہ حقیت میرے سینہ میں ہے مستور
کیا سمجھے گاوہ جس کی رگوں میں ہے لہو سرد
نے پردہ نہ تعلیم نئی ہو کہ پرانی
نسوانیت زن کا نگہبا ن ہے فقط مرد
جس قوم نے اس زندہ حقیت کو نہ پایا
اس قوم کا خورشید بہت جلد ہوا زردثمینہ سعید--__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (1) .
__,_._,___
Need Your Comments.....!
For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs
No comments:
Post a Comment