2013/7/30 aapka Mukhlis <aapka10@yahoo.com>
سب کا ہدف واضح ہے… مسلمان کا کیا ہدف ہے
…مظفر اعجاز…
عالم کفر کو مسلمانوں سے تکلیف کیا ہے۔ وہ جدید بن جائیں تو انہیں یورپ میں شامل نہیں کرتے وہ جمہوری بن جائیں تو انہیں ان کو بھی فوج کے ذریعہ معزول کردیا جاتا ہے۔ الجزائرکے بعد مصر میں بھی جمہوری حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ عرب دنیا کی بادشاہت بھی قبول نہیں اور جمہوریت کے راستے اسلام آنے لگے تو وہ بھی قبول نہیں۔ ہندو کو مسلمانوں سے1000 سال کا بیر ہے۔ عیسائیوں کو مسلمانوں سے 8 سو سال حکمرانی کا بدلہ لینا ہے۔ یہودی ڈھائی ہزار سال کی رسوائی کا بدلہ مسلمانوں سے لینا چاہتے ہیں۔ اب شکل یہ ہے کہ ترکی سےبلقان تک اور روس اور وسط ایشیا کی تمام مسلم وغیر مسلم ریاستوں پر قابض استعماری ایجنٹ ترکی سے سلطنت عثمانیہ کا بدلہ لینا چاہتے ہیں جتنا وہ سلطنت عثمانیہ اور اس کی باقیات سے یااس کے احیاء کی کوششوں سے نفرت کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ قریب کی عرب ریاستیں خلافت عثمانیہ کی بیداری کے خوف سے لرزہ براندام ہیں۔ انہیں خوامخواہ کا خوف غلطاقدامات پر مجبور کررہا ہے… برصغیر اور افغانستان میں اسلام کے احیا سے ہندو سب سے زیادہ خوفزدہ ہے۔ وہ پاکستان سے دشمنی پاکستان کی وجہ سے نہیں اسلام کی وجہ سے کررہا ہے۔اسے خوف ہے کہ اگر پاکستان یا افغانستان میں کوئی امارت اسلامی تشکیل پا گئی تو پھر ہند کی تباہی وبربادی دنوں کی بات ہوگی۔ ہندو کو تو یہ پتا ہے کہ اورنگزیب اور محمود غزنوی نے انکے ساتھ کیا کیا تھا ان کی چودھراہٹ ختم کی تھی اور دھرم کے نام پر کاروبار کو لپیٹ دیا تھا…
دنیا میں جس طرف نکل جائیں کفر کو مسلم سے پرخاش ہے۔ مغرب نے جس جمہوریت کا ڈراما رچایا ہے اور اسے مسلم ممالک پر تھوپنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ جب بھی اسجمہوری راستے سے اسلام ابھرنے لگتا ہے تو ان کی تنخواہ دار اور تربیت یافتہ فوج تختہ الٹ دیتی ہے یا مزاحم ہوجاتی ہے۔ ترکی میں اربکان کی حکومت ختم کی گئی۔ الجزائر میں اسلامکفرنٹ کی 77 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی حکومت ختم کی گئی مصر میں مرسی کی جمہوری اکثریت والی حکومت ختم کی گئی اور پاکستان میں 1977ء میں اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد کواغوا کر کے فوج کے ذریعہ 11 سال تک حکمران کی گئی۔اب مصر میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی حمایت یعنی فوجی ایکشن کی حمایت یا تو اسلام دشمن کرر ہے ہیں یا حکومت الہٰیہ کے قیام سے خوفزدہ ممالک اور قیادت مصر میں حزب اختلاف کوفنڈز فراہم کررہے ہیں محض اس خوف سے کہ کہیں یہ بیداری اپنے ملک میں بھی شروع نہ ہوجائے… لیکن حماقت مزید حماقت پر مجبور کرتی ہے۔ جو لوگ مرسی کی معزولی پر جنرلسیسی کا ساتھ دے رہے ہیں انہوں نے خوامخواہ اپنے ملک میں انتشار کو دعوت دے دی ہے۔ حالانکہ وہاں اس کے امکانات بہت کم تھے۔ لیکن اسرائیل کو بھی تو انتشار سے فائدہ ہوگاچنانچہ مرسی کی حکومت جانے سے سب سے زیادہ خوشی اسرائیل کو ہوئی ہے اور سب سے زیادہ تکلیف بھی اسے ہی مرسی حکومت سے تھی۔ اس لیے اسرائیل یہ چاہے گا کہ مصر کیآگ اور شام کا انتشار دوسرے عرب ممالک تک بھی پہنچے… اس لیے وہ اس کام کو بڑی مہارت سے کررہا ہے۔
بات تو یہ ہے کہ ہم اسلام کی نشاۃ الثانیہ کے لیے کیا سوچ رہے ہیں؟۔ ہم کیا تھے اور کیا بن گئے ہیں؟ جمہوریت کی دوڑ میں شامل ہوتے ہیں تو جیتنے نہیں دیتے، جیت جائیں تو ریفری ہیفریق بن جاتا ہے۔ اگر مسلمان کے خلاف کفر ملت واحدہ ہے، یہودی ڈھائی ہزار سال سے اپنے ہدف کی تلاش میں ہیں اور گریٹر اسرائیل بنانے کی سوچ رہے ہیں۔ ہندو مسلمانوں کوصفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہیں۔ عیسائی ہزار سال کی حکمرانی کا بدلہ لینا چاہتے ہیں لیکن مسلمان…! کیا چاہتے ہیں انہیں نہیں معلوم… اس لیے کہ جب تک ہم تاریخ سے اپنا رشتہنہیں جوڑیں گے، اسلام کا صحیح تصور اجاگر نہیں کریں گے، اس وقت تک ہمیں اپنا ہدف اپنی منزل متعین کرنے میں مشکل ہوگی۔ پاکستان میں تو نظریہ پاکستان سے رشتہ کاٹا جارہا ہے۔مشرقی پاکستان کو بھلا دیا گیا ہے۔ تو پھر اسلام اور اسلام کی تاریخ سے کون رشتہ جوڑے گا… یہ کام تو ہمیں ہی کرنا ہے، ان کو کرنا ہے جو کسی نہ کسی طور اسلامی تحریکوں سے جڑےہوئے ہیں۔ آج ہمارے سامنے بہت بڑا چیلنج اسلام کی صحیح اور روشن تاریخ سامنے لانے کا ہے۔__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (1) .
__,_._,___
Need Your Comments.....!
For University of Pakistan Study Material Sharing, Discussion, etc, Come and join us at http://4e542a34.linkbucks.com
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Study" group.
To post to this group, send email to http://ca13054d.tinylinks.co
For more options, visit this group at
http://004bbb67.any.gs
No comments:
Post a Comment