Thursday 9 January 2014

SHIMA’IL TIRMIDHI: NARRATIONS ABOUT MOHER-E-NABUWAT (390)/1 Ahadith # 19 - 20

---------- Forwarded message ----------
From: "Zaheer Bawany" <zaheerbawany@gmail.com>
Date: Jan 9, 2014 7:48 PM
Subject: [Yaadein_Meri] SHIMA'IL TIRMIDHI: NARRATIONS ABOUT MOHER-E-NABUWAT (390)/1 Ahadith # 19 - 20
To: <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>

 

SHIMA'IL TIRMIDHI: NARRATIONS ABOUT MOHER-E-NABUWAT (390)/1

 Ahadith # 19 - 20

 Arabic/Urdu/(Where available) English

 04 -01 – 2014.                                                                                                                                         

ASSALAAM O ALAIKUM:

IN SHAA ALLAH I WILL CONTINUE ON DAILY BASIS IF I COULD.                                               

There are many slips betwixt cup and lips.

بِسْمِ اللّهِ الرَّحْمـَنِ الرَّحِيمِ

1 - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان : (390)

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کا ذکر

 

حدثنا محمد بن بشار قال حدثنا أبو عاصم قال حدثنا عزرة بن ثابت قال حدثني علبا بن أحمر اليشکري قال حدثني أبو زيد عمرو بن أخطب الأنصاري قال قال لي رسول الله صلی الله عليه وسلم يا أبا زيد ادن مني فامسح ظهري فمسحت ظهره فوقعت أصابعي علی الخاتم قلت وما الخاتم قال شعرات مجتمعات

شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 19           

 علباء بن احمر کہتے ہیں ، کہ مجھ سے عمرو بن اخطب صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ قصہ بیان کیا۔ ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کمر ملنے کے لئے ارشاد فرمایا میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی کمر ملنی شروع کی تو اتفاقاً میری انگلی مہر نبوت پر لگ گئی علباء کہتے ہیں کہ میں نے عمرو سے پوچھا کہ مہر نبوت کیا چیز تھی انہوں نے جواب دیا کہ چند بالوں کا مجموعہ تھا۔

`Ilbaa bin Ahmar Al-yashkari says that the Sahaabi, Abu Zayd `Amr bin Akhtab Al-Ansaari Radhiallahu Anhu said to me: "Rasullullah (Sallallahu alaihi wasallam) once asked me to massage his waist.  When I began massaging the back, accidently (by chance) my fingers touched the Seal of Prophethood.  `Ilbaa (Radhiallahu anhu) says: `I asked Amr (Radhiallahu anhu), what is the Seal of Prophethood?' He replied: `It was a collection of few hair'".

1 - حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا بیان : (390)

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مہر نبوت کا ذکر

حدثنا أبو عمار الحسين بن حريث الخزاعي قال حدثنا علي بن حسين بن واقد حدثني أبي قال حدثني عبد الله بن بريدة قال سمعت أبي بريدة يقول جا سلمان الفارسي إلی رسول الله صلی الله عليه وسلم حين قدم المدينة بمادة عليها رطب فوضعها بين يدي رسول الله صلی الله عليه وسلم فقال يا سلمان ما هذا فقال صدقة عليک وعلی أصحابک فقال ارفعها فإنا لا نأکل الصدقة قال فرفعها فجا الغد بمثله فوضعه بين يدي رسول الله صلی الله عليه وسلم فقال ما هذا يا سلمان فقال هدية لک فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم لأصحابه ابسطوا ثم نظر إلی الخاتم علی ظهر رسول الله صلی الله عليه وسلم فآمن به وکان لليهود فاشتراه رسول الله صلی الله عليه وسلم بکذا وکذا درهما علی أن يغرس لهم نخلا فيعمل سلمان فيه حتی تطعم فغرس رسول الله صلی الله عليه وسلم النخل إلا نخلة واحدة غرسها عمر فحملت النخل من عامها ولم تحمل نخلة فقال رسول الله صلی الله عليه وسلم ما شأن هذه النخلة فقال عمر يا رسول الله أنا غرستها فنزعها رسول الله صلی الله عليه وسلم فغرسها فحملت من عامها

 

شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 20           

 بردة بن الحصیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایک خوان لے کر آئے جس میں تازہ کھجوریں تھیں اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ سلمان یہ کیسی کھجوریں ہیں ۔ انہوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھیوں پر صدقہ ہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم لوگ صدقہ نہیں کھاتے اس لئے میرے پاس سے اٹھا لو (اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ ہم لوگ سے کیا مراد ہے ۔ بعض کے نزدیک حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے جسے جمع کے لفظ سے تشریفاً تعبیر فرمایا اور بعض کے نزدیک جماعت انبیاء مراد ہیں اور بعض کے نزدیک حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ اقا رب جن کو زکوة کا مال دینا جائز نہیں مراد ہیں ۔ بندہ ناچیز کے نزدیک یہ تیسرا احتمال راجح ہے اور علامہ مناوی کے اعتراضات جو اس تیسری صورت میں ہیں زیادہ وقیع نہیں) دوسرے دن پھر ایسا ہی واقعہ پیش آیا کہ سلمان کھجوروں کا طباق لائے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد پر سلمان نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے ہدیہ ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی نوش فرمایا۔ (چنانچہ بیجوری نے اسکی تصریح کی ہے۔ حضرت سلمان کا اس طرح پر دونوں دن لانا حقیقت میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے آقا بنانے کا امتحان تھا اس لئے کہ سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ پرانے زمانے کے علماء میں سے تھے اڑھائی سو برس اور بعض کے قول پر ساڑھے تین سو برس ان کی عمر ہوئی۔ انہوں نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی علامات میں جو پہلی کتب میں پڑھ رکھی تھیں یہ بھی دیکھا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صدقہ نوش نہیں فرماتے اور ہدیہ قبول فرماتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں مونڈھوں کے درمیان مہر نبوت ہے ، پہلی دونوں علامتیں دیکھنے کے بعد) پھر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت مبارک پر مہر نبوت دیکھی تو مسلمان ہو گئے سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس وقت یہود بنی قریظہ کے غلام بنے ہوئے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو خریدا (مجازاً خریدا کے لفظ سے تعبیر کردیا ورنہ حقیقت میں انہوں نے حضرت سلمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مکاتب بنایا تھا۔ مکاتب بنانا اس کو کہتے ہیں کہ، آقا غلام سے معاملہ کر لے کہ اتنی مقدار جو آپس میں طے ہو جائے کما کردے دو، پھر تم آزاد ہو) اور بدل کتابت بہت سے درہم قرار پائے اور نیز یہ کہ حضرت سلمان انکے لئے (تین سو) کھجور کے درخت لگائیں اور ان درختوں کے پھل لانے تک ان کی خبر گیری کریں ۔ پس حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے وہ درخت لگائے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا کہ سب درخت اسی سال پھل لے آئے مگر ایک درخت نہ پھلا۔ تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ درخت حضرت سلمان فارسی کے ہاتھ کا لگایا ہوا تھا۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک کا نہیں ۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو نکالا اور دوبارہ اپنے دست مبارک سے لگایا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دوسرا معجزہ یہ ہوا کہ بے موسم لگایا ہوا درخت بھی اسی سال پھل لے آیا۔

 

Buraydah bin Radiyallahu 'Anhu reports: "when Rasulalullah  Sallallahu 'Alayhi Wasallam came to Medinah, Salmaan Faarisi Radiyallahu 'Anhu brought a tray which had fresh dates on it, and presented it to Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam, who asked: 

   "O Salmaan, what dates are these?" 

 He replied: 

   "This is sadaqah for you and your companions" 

 Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam replied: 

   "We do not eat Sadaqah. Remove it from me." 

  ( The 'ulama differ in their opinions as to the meaning of the word "we". Some say it is Sayyidina Rasulullah Sallallahu  'Alayhi Wasallam himself, and the plural is used as a mark of respect. Others explain that it is the ambiyaa (prophets). According to some it is Sayyidina Rasulullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam and his relatives, for whome it is not permissible to accept zakaah. According to this humble servant the third ihtimaal (supposition) is superior and more acceptable. Allaamah Munaawi's criticism of the third explanationis not forceful and weighty). On the next day this happened again. Salmaan Radiyallahu 'Anhu brought a tray of fresh dates, and in reply to the question of Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam, he replied: "O messenger of Allah, it is a present for you". 

  Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam said to the Sahaabah Radiyallahu 'Anhum "Help yourselves". (Sayyidina Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam himself ate from it. Bayjuri explains this thus: Sayyidina Salmaan Radiyallahu 'Anhu bringing the dates on both days in this manner was to investigate, and to make Sayyidina Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam his master. Sayyidina Salmaan Radiyallahu 'Anhu was an 'Aalim (learned) of the old days. He lived for a hundred and fifty years and according to some, he lived three hundred years. He had seen the signs of Sayyidina Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam in the kitaabs of previous prophets, that he will not accept sadaqah, but shall accept presents and gifts, and the seal of Prophethood will be between his two shoulders after witnessing the first two signs). 

 He then saw the seal of Prophethood on the back of Sayyidina Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam and embraced Islam. (At that time Sayyidina Salmaan Radiyallahu 'Anhu was a slave of a Jew from the tribe of Banu Qurayzah. 

 Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam purchased him(this is figureatively speaking. The fact is that Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam made him a Mukaatab - One whoi buys One's freedom for anm agreed sum.) and paid Dirhams for him to become a Mukaatab, and also agreed that he(Sayyidina Salmaan Radiyallahu 'Anhu should plant for the Jew date palms,(the amount of three hundred palms) and until these bore fruit to tend them. Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam planted the palms with his mubaarak hands and it was his mu'jizah(miracle) that all the palms bore fruit in the same year. 

 One tree among these did not bear fruit. Upon investigating it was found that Umar Radiyallahu 'Anhu had planted this tree, and that it was not planted by Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam. Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam removed this palm and replanted it. Another mu'jizah Rasullullah Sallallahu 'Alayhi Wasallam is that he planted the palms out of season and they bore fruit the same year.

IF YOU LIKED IT PLEASE PASS IT TO OTHERS

Group home page:

 

http://groups.yahoo.com/group/simple-islam










 

Group home page:     http://groups.yahoo.com/group/StraightIslam

RABBANA TUQABBIL MNNA INNAKA ANTSSAMIUL ALEEM
WA TUB ALAINA INNKA ANTTATTWABURRAHEEM.

 

 

 

 

 

 

__._,_.___
Reply via web post Reply to sender Reply to group Start a New Topic Messages in this topic (1)
Recent Activity:
.

__,_._,___

No comments:

Post a Comment