---------- Forwarded message ----------
From: "Naveed Ahmed" <naveedahm44@yahoo.com>
Date: Dec 9, 2013 6:31 PM
Subject: [Yaadein_Meri] JIS NE IMAN BACHA LIA WO FALHA PA GIA !!!
To: <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>
السلام علیکم !
ہرمسلمان کا عقیدہ ہے کہ انسانوں میں شیطان نے کچھ اپنے ساتھی بنا رکھے ہیں ،جن پروہ غالب آ چکا ہے اورانھیں اللہ کی یاد سے غافل کیا ہوا ہے ،برائی کوخوبصورت اندازمیں ان کے سامنے پیش کرتے ہوئے باطل ان کے دِل میں ڈالتا رہتا ھے۔ایسے لوگ حق بات سننے سے بہرے ہیں اورحق دیکھنے سے ان کی آنکھیں اندھی ہیں- یہ لوگ کلی طور پر شیطان کے تابع ہو چکے ہیں،اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں ،برائی،اچھائی کے روپ میں ان کو نظرآتے ہے،چنانچہ انھوں نے منکرکو معروف بنا دیا ہے اور معروف کو منکر-یہ لوگ ہربات میں ولیوں میں ولیوں کی ضِد اور الٹ ھیں،وہ اللہ کے دوست ھیں اور یہ اللہ کے دشمن،انھیں اللہ کی محبت حاصل ہے اوروہ اسکو راضی کرنے کی سعی کرتے ہیں جبکہ یہ اللہ کوناراض کررہے ہیں اور ان پر اللہ کی لعنت و غضب ہے-اگراللہ تعالی کے یہ دشمن کبھی فضا میں اڑتے ہیں یا پانی کی سطح پرچل کردکھا دیتے ہیں تویہ اللہ کےان دشمنوں کو "استدراج" یعنی مہلت برائے آزمائش حاصل ہے اوریا پھرشیاطین اپنے ساتھیوں کے ساتھ حق دوستی ادا کرتی ھیں -
اس عقیدہ کی بنیاد درج ذیل دلائل ہیں:
قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
اور جو لوگ کفر کرتے ھیں،ان کےساتھ طاغوت )شیطان( ھیں،وہ انھیں روشنی سے نکال کراندھیروں میں لے جاتے ہیں۔یہ لوگ جہنم والے ھیں ،)اور( اسی میں ہمیشہ رہیں گے-"
سورہ البقرہ 257
نیز فرمان الہی ہے :
" شیاطین اپنے ساتھیوں کے دل میں )پوشیدہ گمراہ کن باتیں( ڈالتے ھیں تاکہ وہ تمہارے ساتھ بحث کریں اوراگرتم نے ان کی اطاعت کی تو تم بھی مشرک ہو جاؤ گے"
سورہ الانعام 161
نیزارشاد عالی ہے :
"اور جس دن وہ ھم ان سب )جن و انس( کو اکٹھا کرکے )کہیں گے( "ائے گروہ جن!تم نےانسانوں سے بہت )فائدے( حاصل کیے"اور ان کے ساتھی انسان سے کہیں گئے" ائے ھمارے رب ! ھم نے ایک دوسرے سے نفع حاصل کیا اور)بالاخر( ھم اپنی اس معیاد کو ہہنچ گئے جوتونے ھمارے لئے مقرر کی -" اللہ تعالی فرمائیں گے ، " تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے،اس میں ھمیشہ رہو گے،مگرجسے اللہ بچانا چاہے-"
سورہ الانعام 128
نیز ارشاد فرمایا :
"اور جو رحمان کی یاد سے غافل ہو جائے،ھم اس پرشیطان مقررکردیتے ھیں-پس وہ اسکا ساتھی ہوجاتا ہے اور یہ شیاطین ان کو)سیدھے(راستہ سے روکتے ہیں اوروہ سمجھتے ہیں کہ ھم درست راستہ پر جارہے ھیں-"
سورہ الزخرف 37-36
نیز فرمان ایزدی ھے:
"یقیننا ھم نے شیاطین کوایمان نہ لانے والوں کا ساتھی اور دوست بنا دیا ہے"-
سورہ الاعراف 27
نیز ارشاد ھے :
"بےشک انھوں نے اللہ کے سواشیاطین کو دوست بنا لیا ھے اور سمجھتے ھیں کہ صحیح راہ پرچل رہے ھیں-"
سورہ الاعراف 30
نیز فرمایا :
"ھم نے )شیطانوں کو( کوان کا ھم نشیں مقررکردیاتھا توانھوں نے اُن کو اِن کے آگے پیچھے )کی بدکاریوں( مزّین کرکے دکھایا تھا "
سورہ فصلت 25
اور فرمان الہی ھے :
"اور جب ھم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کروتو سب نے سجدہ کیا ماسوائے ابلیس کے -یہ جنوں میں سے تھا،اپنے رب کے حکم سے نکل گیا)فرمایا( کیا تم مجھے چھوڑکراس کو اور اس کی اولاد کودوست بناتے ہوحالانکہ وہ تمھارے دشمن ہیں "
سورہ الکھف 50
احادیث کی روشنی میں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس انداز کی معلومات پہنچائی ھیں،ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تارا دیکھا جو کسی کو مارا گیا تھا ،پھر روشنی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھیوں سے مخاطب ہوکر فرمایا دورِجاہلیت میں تم اس بارے میں کیا کہتے تھے؟ ساتھیوں نے جواب دیا "ھم کہتے تھے کوئی بڑا مر گیا ھے یا کوئی بڑا پیدا ہوا ھے-" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کسی کی موت پر یہ نہیں پھینکا جاتا اور نہ کسی کی زندگی پر،ھمارا رب تعالی جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ھے تو حاملیِن عرش تسبیح کرتے ھیں ،پھران سے قریبی آسمان والے تکبیر کہتے ھیں اوراسطرح اس سے متصل نیچے والے،پھرآسمان پرتسبیح کا غلغلہ پہنچتا ھے،پھر آسمان والے حاملینِ عرش فرشتوں سے پوچھتے ہیں کہ ھمارے رب تعالی نے کیا فیصلہ صادر فرمایا ؟وہ ایک دوسرےکو بتاتے ہیں حتی کہ یہ بات آسمان تک پہنچ جاتی،شیاطین وہاں سے بات چراتے ہیں اورنیچے زمین براپنے ساتھیوں کی طرف پھینکتے ہیں،جوبات درست پہنچ جاتی ھے وہ حق ھے مگروہ اس میں)اپنی طرف سے سوجھوٹ کا ( کا اضافہ کردیتے ہیں"
صحیح مسلم ومسنداحمد
کاہنوں کے بارے میں پوچھنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :-
"یہ کچھ بھی نہیں"سائل نے کہا "بعض اوقات یہ مستقبل کی باتیں بتاتے ہیں اوروہ سچ ثابت ہوتی ھیں"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "یہ سچی بات جنوں نے آسمان سے جھپٹی ہوتی ھے'جواپنے ساتھیوں کے کانوں میں ڈال دیتے ھیں اوروہ اسکے ساتھ سینکڑوں جھوٹ ملادیتے ہیں-"نیزفرمایا :-
"ابن آدم میں شیطان اسطرح چلتا ھے،جیساکہ خون رگوں میں دوڑتا ہے،تم روزہ کے ذریعہ اس کی جولان گاہ کو تنگ کردو"
صحیح بخاری ومسلم
شیطانوں کے مختلف عجیب وغریب احوال دیکھے ہیں ،مثلاَ شیطان کا کھانے پینے کی چیزیں لانا،کسی کے کام کرنا،پوشیدہ باتیں بتانا،خفیہ امورسے آگاہ کرنا،کسی دشمن کے خلاف شیطان کا مدد کرنا،شیطانوں کا کسی شخص کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے آئےنیزاسیطرح کےدیگراعمال جن کے کرنے پرشیاطین اورسرکش جن قدرت رکھتےھیں
یہ شیطانی احوال اسوقت ہوتے ھیں جب انسان شروفساد اوراللہ تعالی کے انکار اورنافرمانی میں بدمست ہوجاتا ھے،اس میں ایمان،تقوای اورنیکی نہیں رہتی ،ایسی صورت میں اسکی روح خبیث شیطانی ارواح کے ساتھ متحد ہو جاتی ھےاور دونوں کے درمیان دوستی کے رشتے قائم ہو جاتے ھیں،پھر وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ھیں اورمعلومات کا تبادلہ کرتے رہتےھیں،اس لیے قیامت کے دن انھیں کہا جائےگا:-
"ائےجنوں کی جماعت!تم نے انسانوں سے بہت )فائدہ( حاصل کیاھے"
سورہ الانعام128
ان کے انسانی دوست کہیں گے"ائے ہما رےرب!ھم ن ے ایکدوسرے سے بہت)فائدئے(
حاصل کیےہیں-
سورہ الانعام128
اگرایک ایسا کام ایک خبیث انسان،اللہ کی نافرمانی اورکفرفساد میں منہمک شخص کے ہاتوں ظاہرہورہا ھے تویہ استدراج)یعنی مصیبت میں ڈھیل دینے(کے قبیل سے ہے،یا پھر شیاطین کی کارفرمائی ھے اوراسےانکی مدد
From: "Naveed Ahmed" <naveedahm44@yahoo.com>
Date: Dec 9, 2013 6:31 PM
Subject: [Yaadein_Meri] JIS NE IMAN BACHA LIA WO FALHA PA GIA !!!
To: <Yaadein_Meri@yahoogroups.com>
السلام علیکم !
ہرمسلمان کا عقیدہ ہے کہ انسانوں میں شیطان نے کچھ اپنے ساتھی بنا رکھے ہیں ،جن پروہ غالب آ چکا ہے اورانھیں اللہ کی یاد سے غافل کیا ہوا ہے ،برائی کوخوبصورت اندازمیں ان کے سامنے پیش کرتے ہوئے باطل ان کے دِل میں ڈالتا رہتا ھے۔ایسے لوگ حق بات سننے سے بہرے ہیں اورحق دیکھنے سے ان کی آنکھیں اندھی ہیں- یہ لوگ کلی طور پر شیطان کے تابع ہو چکے ہیں،اس کے احکام کی تعمیل کرتے ہیں ،برائی،اچھائی کے روپ میں ان کو نظرآتے ہے،چنانچہ انھوں نے منکرکو معروف بنا دیا ہے اور معروف کو منکر-یہ لوگ ہربات میں ولیوں میں ولیوں کی ضِد اور الٹ ھیں،وہ اللہ کے دوست ھیں اور یہ اللہ کے دشمن،انھیں اللہ کی محبت حاصل ہے اوروہ اسکو راضی کرنے کی سعی کرتے ہیں جبکہ یہ اللہ کوناراض کررہے ہیں اور ان پر اللہ کی لعنت و غضب ہے-اگراللہ تعالی کے یہ دشمن کبھی فضا میں اڑتے ہیں یا پانی کی سطح پرچل کردکھا دیتے ہیں تویہ اللہ کےان دشمنوں کو "استدراج" یعنی مہلت برائے آزمائش حاصل ہے اوریا پھرشیاطین اپنے ساتھیوں کے ساتھ حق دوستی ادا کرتی ھیں -
اس عقیدہ کی بنیاد درج ذیل دلائل ہیں:
قرآن کی روشنی میں
اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
اور جو لوگ کفر کرتے ھیں،ان کےساتھ طاغوت )شیطان( ھیں،وہ انھیں روشنی سے نکال کراندھیروں میں لے جاتے ہیں۔یہ لوگ جہنم والے ھیں ،)اور( اسی میں ہمیشہ رہیں گے-"
سورہ البقرہ 257
نیز فرمان الہی ہے :
" شیاطین اپنے ساتھیوں کے دل میں )پوشیدہ گمراہ کن باتیں( ڈالتے ھیں تاکہ وہ تمہارے ساتھ بحث کریں اوراگرتم نے ان کی اطاعت کی تو تم بھی مشرک ہو جاؤ گے"
سورہ الانعام 161
نیزارشاد عالی ہے :
"اور جس دن وہ ھم ان سب )جن و انس( کو اکٹھا کرکے )کہیں گے( "ائے گروہ جن!تم نےانسانوں سے بہت )فائدے( حاصل کیے"اور ان کے ساتھی انسان سے کہیں گئے" ائے ھمارے رب ! ھم نے ایک دوسرے سے نفع حاصل کیا اور)بالاخر( ھم اپنی اس معیاد کو ہہنچ گئے جوتونے ھمارے لئے مقرر کی -" اللہ تعالی فرمائیں گے ، " تمہارا ٹھکانہ جہنم ہے،اس میں ھمیشہ رہو گے،مگرجسے اللہ بچانا چاہے-"
سورہ الانعام 128
نیز ارشاد فرمایا :
"اور جو رحمان کی یاد سے غافل ہو جائے،ھم اس پرشیطان مقررکردیتے ھیں-پس وہ اسکا ساتھی ہوجاتا ہے اور یہ شیاطین ان کو)سیدھے(راستہ سے روکتے ہیں اوروہ سمجھتے ہیں کہ ھم درست راستہ پر جارہے ھیں-"
سورہ الزخرف 37-36
نیز فرمان ایزدی ھے:
"یقیننا ھم نے شیاطین کوایمان نہ لانے والوں کا ساتھی اور دوست بنا دیا ہے"-
سورہ الاعراف 27
نیز ارشاد ھے :
"بےشک انھوں نے اللہ کے سواشیاطین کو دوست بنا لیا ھے اور سمجھتے ھیں کہ صحیح راہ پرچل رہے ھیں-"
سورہ الاعراف 30
نیز فرمایا :
"ھم نے )شیطانوں کو( کوان کا ھم نشیں مقررکردیاتھا توانھوں نے اُن کو اِن کے آگے پیچھے )کی بدکاریوں( مزّین کرکے دکھایا تھا "
سورہ فصلت 25
اور فرمان الہی ھے :
"اور جب ھم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کروتو سب نے سجدہ کیا ماسوائے ابلیس کے -یہ جنوں میں سے تھا،اپنے رب کے حکم سے نکل گیا)فرمایا( کیا تم مجھے چھوڑکراس کو اور اس کی اولاد کودوست بناتے ہوحالانکہ وہ تمھارے دشمن ہیں "
سورہ الکھف 50
احادیث کی روشنی میں :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس انداز کی معلومات پہنچائی ھیں،ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تارا دیکھا جو کسی کو مارا گیا تھا ،پھر روشنی ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھیوں سے مخاطب ہوکر فرمایا دورِجاہلیت میں تم اس بارے میں کیا کہتے تھے؟ ساتھیوں نے جواب دیا "ھم کہتے تھے کوئی بڑا مر گیا ھے یا کوئی بڑا پیدا ہوا ھے-" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " کسی کی موت پر یہ نہیں پھینکا جاتا اور نہ کسی کی زندگی پر،ھمارا رب تعالی جب کسی بات کا فیصلہ کرتا ھے تو حاملیِن عرش تسبیح کرتے ھیں ،پھران سے قریبی آسمان والے تکبیر کہتے ھیں اوراسطرح اس سے متصل نیچے والے،پھرآسمان پرتسبیح کا غلغلہ پہنچتا ھے،پھر آسمان والے حاملینِ عرش فرشتوں سے پوچھتے ہیں کہ ھمارے رب تعالی نے کیا فیصلہ صادر فرمایا ؟وہ ایک دوسرےکو بتاتے ہیں حتی کہ یہ بات آسمان تک پہنچ جاتی،شیاطین وہاں سے بات چراتے ہیں اورنیچے زمین براپنے ساتھیوں کی طرف پھینکتے ہیں،جوبات درست پہنچ جاتی ھے وہ حق ھے مگروہ اس میں)اپنی طرف سے سوجھوٹ کا ( کا اضافہ کردیتے ہیں"
صحیح مسلم ومسنداحمد
کاہنوں کے بارے میں پوچھنے پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :-
"یہ کچھ بھی نہیں"سائل نے کہا "بعض اوقات یہ مستقبل کی باتیں بتاتے ہیں اوروہ سچ ثابت ہوتی ھیں"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "یہ سچی بات جنوں نے آسمان سے جھپٹی ہوتی ھے'جواپنے ساتھیوں کے کانوں میں ڈال دیتے ھیں اوروہ اسکے ساتھ سینکڑوں جھوٹ ملادیتے ہیں-"نیزفرمایا :-
"ابن آدم میں شیطان اسطرح چلتا ھے،جیساکہ خون رگوں میں دوڑتا ہے،تم روزہ کے ذریعہ اس کی جولان گاہ کو تنگ کردو"
صحیح بخاری ومسلم
شیطانوں کے مختلف عجیب وغریب احوال دیکھے ہیں ،مثلاَ شیطان کا کھانے پینے کی چیزیں لانا،کسی کے کام کرنا،پوشیدہ باتیں بتانا،خفیہ امورسے آگاہ کرنا،کسی دشمن کے خلاف شیطان کا مدد کرنا،شیطانوں کا کسی شخص کو ایک جگہ سے دوسری جگہ لے آئےنیزاسیطرح کےدیگراعمال جن کے کرنے پرشیاطین اورسرکش جن قدرت رکھتےھیں
یہ شیطانی احوال اسوقت ہوتے ھیں جب انسان شروفساد اوراللہ تعالی کے انکار اورنافرمانی میں بدمست ہوجاتا ھے،اس میں ایمان،تقوای اورنیکی نہیں رہتی ،ایسی صورت میں اسکی روح خبیث شیطانی ارواح کے ساتھ متحد ہو جاتی ھےاور دونوں کے درمیان دوستی کے رشتے قائم ہو جاتے ھیں،پھر وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ھیں اورمعلومات کا تبادلہ کرتے رہتےھیں،اس لیے قیامت کے دن انھیں کہا جائےگا:-
"ائےجنوں کی جماعت!تم نے انسانوں سے بہت )فائدہ( حاصل کیاھے"
سورہ الانعام128
ان کے انسانی دوست کہیں گے"ائے ہما رےرب!ھم ن ے ایکدوسرے سے بہت)فائدئے(
حاصل کیےہیں-
سورہ الانعام128
اگرایک ایسا کام ایک خبیث انسان،اللہ کی نافرمانی اورکفرفساد میں منہمک شخص کے ہاتوں ظاہرہورہا ھے تویہ استدراج)یعنی مصیبت میں ڈھیل دینے(کے قبیل سے ہے،یا پھر شیاطین کی کارفرمائی ھے اوراسےانکی مدد
- Skype @ NAVEED.AZHER
Cell # +92 307 719 66 73
E-mail Naveedahm44@yahoo.com
__._,_.___
Reply via web post | Reply to sender | Reply to group | Start a New Topic | Messages in this topic (1) |
.
__,_._,___
No comments:
Post a Comment