Sunday 29 December 2013

نامعلوم کو معلوم بنانے میں عافیت

---------- Forwarded message ----------
From: "chaudry" <k_w572001@yahoo.com>
Date: Nov 14, 2013 1:09 AM
Subject: █▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ نامعلوم کو معلوم بنانے میں عافیت
To: "mshoaibtanoli@googlegroups.com" <mshoaibtanoli@googlegroups.com>, "muslimintelligencer@yahoogroups.com" <muslimintelligencer@yahoogroups.com>, "pakistanpost@yahoogroups.com" <pakistanpost@yahoogroups.com>, "pakpress@googlegroups.com" <pakpress@googlegroups.com>, "joinpakistan@googlegroups.com" <joinpakistan@googlegroups.com>, "khaldee.w@gmail.com" <khaldee.w@gmail.com>


                                                                                            (تحریر: ڈاکٹر مجاہد مرزا)

ذبیح اللہ مجاہد کے فرضی یا جہادی نام سے صحافیوں کے ساتھ نامعلوم مقام سے رابطہ رکھنے والا طالبان پاکستان کا ترجمان بھارہ کہو کے مقام پر تنور سے روٹیاں لاتے ہوئے موٹر سائیکل سوار افراد کی گولیوں کا نشانہ بن گیا۔ ان صاحب کا اصلی یا رسمی نام نصیرالدین حقّانی تھا۔ بھارہ کہو اسلام آباد سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر ہے چنانچہ وہ نامعلوم مقام جہاں سے یہ ترجمان صحافیوں سے رابطہ کرکے مختلف بیانات جاری کرتا تھا جن میں دہشت گردی کے واقعات کی ذمہ داری لینے سے لے کر حکومت کو دی جانے والی دھمکیاں تک شامل ہوتی تھیں آئی ایس آئی اور دیگر ایجنسیوں کے صدر دفاتر سے چند یا زیادہ سے زیادہ دسیوں کلومیٹر کے دائرے میں ہی رہا ہوگا۔
اسی طرح عین ممکن ہے کہ دیگر حالیہ اور سابق ترجمانان طالبان پاکستان موسوم بہ شاہد اللہ شاہد و احسان اللہ احسان بھی یہیں کہیں کسی "نامعلوم" مقام پر ہوں۔ اگر بیت اللہ و حکیم اللہ کی مجبوری کمان کرنا نہ ہوتی تو وہ بھی ایسے ہی کسی قریبی نامعلوم مقام پر رہ کر تنور سے آئی گرم گرم روٹیاں اور نامعلوم مقام پہ ساتھیوں یعنی مجاہدوں کا تیار کردہ بھنا گوشت تناول فرما سکتے تھے اور ان پہ امریکہ کا ڈرون طیارہ میزائل مار کر انہیں مار بھی نہ سکتا۔
ارباب اقتدار نے دارالحکومت اور اس کے نواح میں "ڈرون بازی" کی اجازت دینے کا زبانی سمجھوتہ یقینا" نہیں کیا ہوا۔ بقول جاوید پراچہ کے نیک و پاکباز مولوی فضل اللہ جو جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسین کے مطابق کچھ اچھے کام کرنے والے، جن کی تعریف کی جانی چاہیے طالبان پاکستان کے موجودہ رہنما بھی ہیں کو اگر سوات میں افواج پاکستان کو غچہ دینے کی پاداش میں پکڑے یا مار دیے جانے کا ڈر نہ ہوتا تو وہ بھی لازمی طور پر اگر کاکول کے نزدیک نہ سہی تو آئی بی کے اسلام آباد دفتر سے نزدیک بری امام کے مزار کے نزدیک کے "نامعلوم" مقام پر ہی ڈیرا لگا لیتے اور کیا پتہ خود کو خفیہ رکھنے کی خاطر ملنگ بن جاتے۔ بظاہر اکتارہ بجاتے دکھائی دیتے لیکن اس کی آڑ میں دہشت گردی کے واقعات کی نگرانی کرتے پھر رہے ہوتے۔
تف ہے ایسی خفیہ ایجنسیوں پر جن کو نامعلوم مقامات کا علم نہیں ہوتا اور اگر ہوتا بھی ہے تو وہ اسے عام لوگوں کے لیے نامعلوم بنائے رکھنے میں ہی "حکمت عملی کی گہرائی" سمجھ رہی ہوتی ہیں۔
ہم کب تک اپنی آنکھوں میں دھول جھونکتے رہیں گے۔ کب تک یہ کہتے رہیں گے کہ امریکی "سیلز" ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو مار کر اس کی لاش ساتھ نہیں لے گئے، یہ تو بس ڈرامہ تھا اور کب تک دہشت گردوں کے ترجمانوں کو نامعلوم مقام پر آزاد رہنے کی اجازت دیتے رہیں گے۔ شہید کون ہے اور مردود کون کی بحث بھی درحقیقت حقائق کو پس پشت ڈالنے کی ایک کامیاب سعی ہے۔
ہمارے ارد گرد طالبان کے محض دو ایک ترجمان ہی ہماری طرح عام زندگی بسر نہیں کر رہے بلکہ ایسے لوگوں کا ایک اژدہام ہے جو صرف طالبان کے حامی ہی نہیں بلکہ ضرورت پڑنے پر ہتھیار بند ہو کر طالبان کے ساتھیوں کی صورت میں گلی محلوں میں نکل آئیں گے۔ اب کوئی بھی مقام "نامعلوم" مقام نہیں ہے بالخصوص سید منور حسن کے اس فقرے کے بعد کہ ہمارا اور ان کا مقصد تو ایک ہے محض طریق کار کا فرق ہے۔ یوں آپ پوری جماعت اسلامی کو طالبان پاکستان کا کھلا ساتھی سمجھ سکتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا بیان واضح کرتا ہے کہ دیوبندی حضرات کی معتد بہ تعداد طالبان کی حامی ہوگی۔ عام لوگ طالبان کی دہشت گردی سے نالاں ہیں وگرنہ ان کو بھی ان کا ملک میں شریعت کے نفاذ کا مقصد کوئی اتنا قابل اعتراض نہیں لگتا۔ رہ گئے بریلوی، وہ صرف اس لیے طالبان کے مخالف ہیں کہ ان کا مسلک مختلف ہے اور ان کو سعودی عرب و دیگر عرب ملکوں سے ملنے والی مالی امداد میں سے حصہ نہیں ملتا وگرنہ سلمان تاثیر کو سرعام طالبان کے کسی کارکن نے نہیں بلکہ بریلوی مسلک کے قادری نے کیا تھا جس کو غازی علم الدین بنا دیا گیا ہے جیسے بیچارے سلمان تاثیر ہندو تھے اور انہوں نے کوئی مذموم کتاب تحریر کی تھی۔ البتہ شیعہ معتوب ہیں اس لیے وہ طالبان مخالف ہیں۔
تو کیا ملک میں صف بندی تیز ہوتی جا رہی ہے؟ جماعت اسلامی کے امیر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کے بیان کے بعد تو یہی لگتا ہے کہ ملک میں صف بندی کے عمل کو تیز تر کیا جا رہا ہے۔ آج ہی جمیعت اہل حدیث پاکستان کے مرکزی رہنما اور ترجمان حافظ خالد شہزاد فاروقی کا ایک بیان اخبارات میں شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کا ایک محافظ ادارہ ہے مگر پرویز مشرف نے اس ادارے کی ساکھ، وقار، عزت و آبرو ڈالروں کے عوض امریکیوں کو فروخت کر دی تھی ۔۔۔۔ ہم کسی صورت "امریکی مفادات کی نگرانی اور نگہبانی کرتے ہوئے مرنے والے کو شہید" کہہ کر قرآن و سنت کے اصولوں کو پامال نہیں کر سکتے۔ حافظ صاحب سید منور حسن کے اس بیان کی حمایت کر رہے تھے جو انہوں نے حکیم اللہ محسود کے شہید ہونے اور پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی شہادت کے آگے ایک بڑا سوال کھڑا ہونے کے متعلق دیا تھا۔
شہادت کے متعلق ایسے بیانات سے چھ لاکھ فوج کے تقریبا" ساڑھے پانچ لاکھ جوانوں، این سی اوز اور جے سی اوز میں بھی کنفیوژن پھیل سکتا ہے کیونکہ ان کی اکثریت زیادہ پڑھی لکھی نہیں ہے۔ وہ سیدھے سادے مسلمان ہیں جو "مولویوں" کے کہے کو اپنے افسروں کی کہی بات پہ افضل جانیں گے۔ اس طرح فوج میں نہ صرف بے چینی پھیل سکتی ہے بلکہ فوج میں شکست و ریخت کا عمل بھی شروع ہو سکتا ہے۔ فوج میں پھوٹ ڈالنا طالبان کا بڑا مقصد ہو سکتا ہے۔
حکومت تو پہلے ہی طالبان کے آگے ہتھیار پھینکے بیٹھی ہے۔ ماہر عسکری امور بہ معانی کرکٹ جناب عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ طالبان چھاپہ مار جنگ کے ماہر ہیں ان سے جنگ نہیں جیتی جا سکتی۔ یہ بات کہنا بھی فوج کے مورال پر گہرا وار کرنے کے مترادف ہے۔ اس سے پہلے کہ صف بندی مکمل ہو جائے اور سب سب کے خلاف لڑنے لگیں "نامعلوم" مقام کی اصطلاح ایجاد کرنے والی خفیہ ایجنسیوں کو چاہیے کہ ان نامعلوم مقام کو معلوم مقامات میں بدل دیں ورنہ ان کا اپنا وجود نامعلوم ہو جانے کا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔

                                                                                            


--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
 
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.

No comments:

Post a Comment