Wednesday 25 December 2013

پیش گوئی

---------- Forwarded message ----------
From: "chaudry" <k_w572001@yahoo.com>
Date: Dec 25, 2013 1:09 PM
Subject: █▓▒░(°TaNoLi°)░▒▓█ پیش گوئی
To: "mshoaibtanoli@googlegroups.com" <mshoaibtanoli@googlegroups.com>, "muslimintelligencer@yahoogroups.com" <muslimintelligencer@yahoogroups.com>, "pakistanpost@yahoogroups.com" <pakistanpost@yahoogroups.com>, "pakpress@googlegroups.com" <pakpress@googlegroups.com>, "joinpakistan@googlegroups.com" <joinpakistan@googlegroups.com>, "khaldee.w@gmail.com" <khaldee.w@gmail.com>



ایک روز مدینہ منورہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے درمیان تشریف فرما تھے۔ گفتگو کا سلسلہ جاری تھا، ہر شخص بصدِ شوق آپؐ کی جانب متوجہ تھا کہ یکایک چند لمحات کے لیے زبانِ مبارک خاموش ہوگئی، سرِ مبارک بھی خمیدہ ہوگیا، پھر رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اصحاب سے یوں گویا ہوئے: ''تمہارے اندر ایک ایسا آدمی موجود ہے جہنم میں جس کی داڑھ احد پہاڑ سے بھی بڑی ہوگی''۔ یہ فرمانِ مبارک سن کر ہر شخص خوف سے لرز اُٹھا، سب ہی کو یہ فکر لاحق ہوگئی کہ کہیں وہ شخص میں ہی نہ ہوں جس کا انجام اس قدر بھیانک ہوگا۔ دن گزرتے رہے اور اس محفل میں موجود لوگ آہستہ آہستہ شہادت فی سبیل اللہ کے اعزاز سے سرخرو ہوتے رہے، یہاں تک کہ حضرت ابوہریرہؓ اور رجّال بن عنفوہ کے علاوہ کوئی زندہ نہ رہا۔ حضرت ابوہریرہؓ اس خوف سے ہر لمحہ کانپتے رہا کرتے تھے کہ کہیں نبی کریمؐ کی یہ پیش گوئی میرے حق میں سچی ثابت نہ ہو۔ اسی خوف نے ان کی راتوں کی نیند اور دن کا چین حرام کر رکھا تھا۔ بالآخر قدرت نے یہ راز فاش کردیا کہ وہ بدنصیب کون ہے۔ وہ شخص رجّال بن عنفوہ تھا جو اسلام سے مرتد ہوکر مسیلمہ کذاب سے جاملا تھا اور اس نے نبوت کے اس جھوٹے دعویدار کی تصدیق کردی تھی۔ یہی وہ شخص تھا جس کے برے انجام کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی تھی۔
رجّال بن عنفوہ مسلمان ہونے کے کچھ عرصہ بعد اپنی قوم میں واپس چلا گیا تھا اور مدینہ اُس وقت واپس آیا جب حضرت ابوبکر صدیقؓ، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد خلیفہ منتخب ہوچکے تھے۔ اسی دوران مسیلمہ کذاب کا فتنہ بھی جاگ اُٹھا۔ رجّال نے خلیفۂ وقت سے یمامہ جانے کی اجازت چاہی تاکہ وہاں پہنچ کر وہ مسلمانوں کو اس فتنے سے دور رکھنے کی کوشش کرے۔ اجازت لے کر جب وہ یمامہ پہنچا تو مسیلمہ کذاب کافی قوت پکڑ چکا تھا۔ لوگوں کی عظیم اکثریت کو مسیلمہ کذاب کا ہمنوا دیکھ کر اسے یہ گمان گزرا کہ یہ قوت غالب آکر رہے گی لہٰذا کیوں نا اس کا ساتھ دے کر میں اپنے لیے کوئی خاص مقام حاصل کرلوں۔ اسی لالچ کے تحت نہ صرف اُس نے مسیلمہ کذاب کی نبوت کی تصدیق کردی بلکہ یہ بدترین جھوٹ بھی گھڑ لیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ ''آپؐ نے مسیلمہ بن حبیب کو اپنے معاملہ (نبوت) میں شریک کیا ہے'' اور اب جبکہ رسولؐ وفات پا چکے ہیں تو لوگوں میں آپؐ کے بعد وحی و نبوت کا علَم اُٹھانے کا سب سے بڑا حقدار مسیلمہ ہی ہے۔ رجال بن عنفوہ چونکہ مدینہ میں رہ کر قرآن حکیم کی کچھ آیات حفظ کرچکا تھا اور حضرت ابوبکرصدیقؓ کے سفیر کی حیثیت سے یہاں آیا تھا اس لیے بہت بڑی تعداد اس کے دھوکے میں آگئی۔ اگرچہ کچھ عرصہ بعد دولت اور عہدے کا لالچی رجّال بن عنفوہ ایک سخت معرکے میں حضرت زید بن خطابؓ کے ہاتھوں جہنم واصل ہوا لیکن اس کی باطل پرستی سے اہلِ ایمان کو نقصانِ عظیم برداشت کرنا پڑا۔
ہر دور میں ایسے لوگ موجود رہے ہیں جو اسلام کا لبادہ اوڑھ کر خلقِ خدا کی گمراہی کا سبب بنے ہیں اور رسول اکرمؐ و بزرگانِ دین کا سہارا لے لے کر دین میں نئے نئے فتنے جگاتے ہیں۔ دورِ حاضر میں تو ایسے لوگوں کی تعداد کچھ زیادہ ہی ہے۔ ایسا اس لیے ہوتا ہے کہ دولت اور عہدے کا لالچ انہیں اندھا، گونگا اور بہرہ بنا دیتا ہے جس کے سبب وہ اپنی عاقبت کو بھول کر اُن باطل قوتوںکے ہمنوا بن جاتے ہیں جن کے بارے میں انہیں گمان ہوتا ہے کہ انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا۔ خود کو سچا ثابت کرنے کے لیے وہ مختلف ذرائع ابلاغ حتیٰ کہ منبرِ رسولؐ تک سے ایسی احادیث بیان کرتے ہیں جنہیں ماہرینِ علم رجال موضوع یا ضعیف قرار دے چکے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے انہیں یہ بات بھی یاد نہیں رہتی کہ رسولِ اکرمؐ نے فرمایا ہے کہ ''انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے بس یہی کافی ہے کہ وہ سنی سنائی بات کو دوسروں تک پہنچا دے'' یا ''کوئی شخص مجھ سے منسوب کرکے کوئی ایسی بات کہے جو میں نے نہیں کہی ہے تو وہ دوزخ کو اپنا ٹھکانہ سمجھ لے''۔ جو لوگ ایسی باتیں کرکے پوری ملت کو خوف میں مبتلا کیے ہوئے ہیں کہ اگر ہم نے عالمی قوتوں کی ہمنوائی نہیں کی اور ان کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر نہ چلے تو ہم دانے دانے کو ترس جائیں گے اور پورا ملک پتھروں کے دور میں ڈھل جائے گا، انہیں رجّال بن عنفوہ کے عبرت ناک انجام سے سبق حاصل کرنا چاہیے، جو نہ صرف دنیا میں ذلیل و خوار ہوا بلکہ اس وقت رسولِ اکرمؐ کی پیش گوئی کے مطابق جہنم کا ایندھن بنا ہوا ہوگا۔
 
 
انوار عزمی
-- 

--
--
پاکستان کسی بھی پاکستانی کے لئے اللہ کی سب سے بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے. آج ہم جو بھی ہے یہ سب اس وجہ پاکستان کی ہے ، دوسری صورت میں ، ہم کچھ بھی نہیں ہوتا. براہ مہربانی پاکستان کے لئے مخلص ہو.
 
* Group name:█▓▒░ M SHOAIB TANOLI░▒▓█
* Group home page: http://groups.google.com/group/MSHOAIBTANOLI
* Group email address MSHOAIBTANOLI@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com
*. * . * . * . * . * . * . * . * . * . *
*. * .*_/\_ *. * . * . * . * . * . * . * . * .*
.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨) ¸.•´¸.•*´¨) ¸.•*¨)
(¸.•´ (¸.•` *
'...**,''',...LOVE PAKISTAN......
***********************************
 
Muhammad Shoaib Tanoli
Karachi Pakistan
Contact us: shoaib.tanoli@gmail.com
+923002591223
 
Group Moderator:
*Sweet Girl* Iram Saleem
iramslm@gmail.com
 
Face book:
https://www.facebook.com/TanoliGroups
 
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "M SHOAIB TANOLI" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to MSHOAIBTANOLI+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.

No comments:

Post a Comment