Friday, 11 October 2013

کیپیٹل ٹی وی ۔ 3 اکتوبر کو کیا ہوا ۔۔؟

---------- Forwarded message ----------
From: <aghaffar919@gmail.com>
Date: Oct 11, 2013 2:58 AM
Subject: Pakistani Press کیپیٹل ٹی وی ۔ 3 اکتوبر کو کیا ہوا ۔۔؟
To: <pakistanipress@googlegroups.com>


04اکتوبر کو www.saach.tv پر ایک خبر لگائی گئی جس کا عنوان یہ تھا: 
Go to hell, MD Capital TV sacks employees اورتفصیل یہ تھی کہ کیپیٹل ٹی وی کے مینیجنگ ڈائرکٹر ڈاکٹر باسط ریاض شیخ نے کم وبیش 50ملازمین کو یہ کہتے ہوئے برطرف کر دیا ہے کہ" جہنم میں جاؤ کوئی پیسہ نہیں ہے"۔ کیونکہ یہ ملازمین اپنی تنخواہوں کے لئے احتجاج کر رہے تھے ۔ 
میں یہاں بہت صاف اور واضح الفاظ میں اس خبر کی تردید کرتا ہوں۔ اس قسم کا کوئی واقع پیش نہیں آیا ۔ ڈاکٹر باسط ریاض شیخ نے اپنے کسی سٹاف کو ایسی کوئی بات نہیں کہی اور نہ ہی کبھی کسی سے نازیبا زبان استعمال کی ہے۔ اُنہوں نے جونیئر ترین سٹاف سے بھی ہمیشہ نرمی سے اور آپ کر کے ہی گفتگو کی ہے۔ دوسری بات، اُس دن ڈاکٹر باسط ریاض شیخ نے اپنے چینل سے کسی ایک ورکر کو بھی برطرف نہیں کیا نہ ایسی بات انہوں نے کسی سے کہی اور نہ ایسی کسی خواہش کا ہی اظہار کیا۔ 
میں یہ تردید اتنے وثوق اور یقین سے اس لئے کر رہا ہوں کیونکہ میں 03 اکتوبر کو وہاں موجود تھا۔ ہمیں saach.tvکی نیک نیتی پر ہر گز شک نہیں کرنا چاہئے۔ لیکن اتنے بڑے صحافی کے ویب چینل پر بنا تصدیق کوئی خبر لگ جائے یہ بات بہت معیوب ہے۔ 
اب میں آپ کو کچھ تفصیل بتا دوں کہ اصل میں کیا واقعہ پیش آیاتھا۔ کیپیٹل ٹی وی کے ہی ایک ورکر کی زبانی سنیے:
میں فروری2013 میں اِس ادارے کے ساتھ وابستہ ہوا۔ اپریل 2013کو چینل لانچ ہوا اور لوگوں نے اس کی نشریا ت اپنے گھروں میں دیکھنا شروع کیں۔ اس میں ہر گز کوئی شک نہیں کہ ہم نے حقیقتاََاس ادارے کو نکھارنے کے لئے خونِ دل دیا۔ ہماری اُنسیت اور جذباتی وابستگی اس ادارے سے اس لئے بھی تھی کہ اس کی بنیاد رکھنے میں ہم شامل تھے۔ لیکن لانچ ہونے کے دو ماہ بعد ہی ادارہ مالی بحران کا شکار ہوتا نظر آنے لگا۔ ہم پھر بھی خلوصِ نیت سے اپنے کام میں جُتے رہے۔ رفتہ رفتہ یہ مالی بحران شدید سے شدید تر ہوتا گیا۔ اس بحران کا نشانہ براہِ راست تمام سٹاف ہوا اور ماہانہ تنخواہ ایک خواب اور ایک خواہش بن کے رہ گئی۔ بے دلی اور مایوسی گھر کرنے لگی اور شب وروز تلخ ہوتے گئے۔ اس ساری صورتحال میں مالکان کا رویہ ایک الگ سوالیہ نشان تھا۔ ایک ماہ سے ہوتے ہوتے بات تین اور پھر چار ماہ کی تنخواہ پر پہنچ گئی۔ ملازمین کے گھروں میں فاقوں نے ڈیرے ڈال لئے۔ مالک مکانوں نے کرایوں کے انتظار سے تنگ آکر نوٹس دے دئے۔ سکول جانے والے بچوں کے نام فیس کی عدم ادائگی کے سبب خارج ہو گئے۔ تمام سٹاف اپنے ادارے اور ادارے کے مالکان کا ساتھ نبھانے میں لگا رہا۔ لیکن آخر کب تک؟ 
پھر ہمارے اوپر کچھ بہت تکلیف دہ انکشافات ہوئے اور ہم دل برداشتہ ہو گئے۔ ہمیں محسوس ہوا کہ مالکان ہمارے ساتھ اتنے مخلص نہیں جتنے ہم ان کے ساتھ اور ادارے کے ساتھ ہیں۔ ہمیں یہ لگا جیسے ہمیں بیوقوف بنایا جا رہاہے۔ کیونکہ درپردہ کچھ مخصوص لوگوں کو باقاعدگی سے تنخواہیں دی جا رہی تھیں۔ ہم آج بھی یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ ایسا کیوں کیا گیا؟ 
پھر ہمیں یہ معلوم ہوا کہ چند شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں نے مالکان کو چُن چُن کر نام دینا شروع کردئے کہ اِن کو تنخواہ دے دی جائے کہ ان کے بغیر گزارہ نہیں اور ان کو بے شک نہ دیں انہیں ہم سنبھال بھی لیں گے اور ان سے کام بھی لے لیں گے۔ 
اس ساری تلخ صورتحال میں مالکان کا انتہائی بچگانہ اور نا تجربہ کارانہ رویہّ تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا۔ ہم نے جب انہیں گزارش کی کہ جناب تنخواہ کا کچھ کر دیں معاملا ت بہت گھمبیر ہو چکے ہیں۔ تو باسط ریاض شیخ نے ہمیں ایک تاریخ دے دی کہ اس دن ہمیں تنخواہ ادا کر دی جائے گی۔ سب نے اپنے اپنے مالک مکانوں کو اور جن جن کو پیسے دینے تھے اس دن کا بتا بھی دیا اور یقین دہانی بھی کرا دی۔ خدا خدا کرکے جب وہ دن آیا تو دفتر میں نہ مالکان تھے اور نہ ہی اکاوٗنٹنٹ۔ اب ذرا اندازہ کیجئے کہ اس دن مالک مکانوں نے کیا سلوک کیا ہوگا کرایہ داروں سے؟ اس کے بعد پھر کئی دن گزرنے کے بعد مالکان نے پھر ایک دن کا وعدہ کیا جو حسبِ سابق وفا نہ ہوا۔ اور ایسے بار ہا کیا گیا اور بار بار کیا گیا۔ اور پھر ہشام ریاض شیخ نے تو باقاعدہ تنخواہ مانگنے پر دھمکیا ں دینا شروع کردیں۔ یہ بھی ایک بدقسمتی ہی ہے کہ اس ادارے کے دو ایم ڈی ہیں باسط اور ہشام۔
3اکتوبر کو بھی باسط ریاض شیخ سے ایک اجتماعی ملاقات کی گئی لیکن وہ کسی بھی قسم کی کوئی تسلی بخش بات کرنے میں ناکام رہے۔ انہیں نے صرف یہ جواب دیا کہ پیسے نہیں ہیں جب ہونگے دے دیئے جائیں گے۔ اُن کے پاس اس بات کا بھی کوئی جواب نہیں تھا کہ اگر پیسے نہیں ہیں تو پھر وہ اپنی بی ایم ڈبلیو ، مرسڈیز اور لینڈ کروزر کا پٹرول کیسے افورڈ کر رہے ہیں۔ ان کے پاس اس بات کا جواب بھی نہیں تھا کہ پیسے نہ ہونے سے صرف سٹاف اوران کے اہل خانہ ہی کیوں متائثر ہیں ، باسط اور ہشام کی اپنی زندگی میں کوئی تبدیلی یا بحران کیوں نہیں ہے؟ 
مجبوراََ سٹاف نے Post dated chequesکا مطالبہ کر دیا ۔ اور یہ مطالبہ منوانے میں مطیع اللہ جان، اعزاز اور افضل بٹ نے وہاں آکر ہماری مدد کی اور ہمیں چیک دلوائے۔ چیک وصول کرنے کے ساتھ اپنے استعفےٰ دینے کا فیصلہ ہمارا اپنا تھا ۔ مالکان نے ہم سے ایسی کسی خواہش کااظہار نہیں کیا کہ ہم استعفیٰ دیں۔ یہ ہے اصل واقع جو غلط انداز میں آپ تک پہنچا۔ 
لیکن ہماری تمام نیک تمنائیں اور دعائیں کیپیٹل ٹی وی کے ساتھ ہیں۔ خدا کرے کہ یہ ادارہ تمام قسم کے بحرانوں اور مسائل سے نکل آئے اور پاکستان کا نمبر ایک چینل بن جائے جیسا کہ ہم نے ہمیشہ خواہش اور کوشش رکھی۔ میں کیپیٹل ٹی وی کے مینیجنگ ڈائریکٹر سے یہ درخواست ضرور کروں گا کہ براہ کرم اپنے ارد گرد چند مخصوص خوشامدیوں اور بے جا ہاں میں ہاں ملانے والوں کو پہچانیں اور ان کے شر سے خود کو بھی اور ادارے کو بھی محفوظ رکھیں ۔ وہ ہر گز ہر گز اپ کو صحیح مشورے نہیں دے رہے ہیں کیونکہ وہ نہ اپ کے مخلص ہیں اور نہ ادارے کے اور نہ ہی سٹاف کے۔ آپ کے یہ مشیر نہ ہوتے یا آپ نے ان کے مشوروں پر عمل نہ کیا ہوتا تو آج صورتحال بہت بہتر اور مختلف ہوتی۔ 


Back to Conversion Tool

--
--
You received this message because you are subscribed to the Google
Groups "Pakistani Press" group.
To post to this group, send email to pakistanipress@googlegroups.com
To unsubscribe from this group, send email to
pakistanipress+unsubscribe@googlegroups.com
For more options, visit this group at
http://groups.google.com/group/pakistanipress?hl=en?hl=en
 
---
You received this message because you are subscribed to the Google Groups "Pakistani Press" group.
To unsubscribe from this group and stop receiving emails from it, send an email to pakistanipress+unsubscribe@googlegroups.com.
For more options, visit https://groups.google.com/groups/opt_out.

No comments:

Post a Comment